ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ توقع ہے ترکیہ شام میں “دہشت گردی” کے خلاف جنگ میں روس اور ایران کی حمایت کرے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق رجب طیب اردگان نے ان خیالات کا اظہار تہران میں منعقدہ شامی تنازعہ پر روس اور ایران کے ساتھ سہ فریقی سربراہی اجلاس میں کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف “باتیں کافی نہیں ہیں” اور یہ کہ ترکیہ کرد گروپوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم روس اور ایران سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکیہ کی حمایت کی توقع رکھتے ہیں۔
ترک صدر نے ہفتوں کے انتباہ کے بعد عندیہ دیا کہ انقرہ جلد ہی شام میں ایک نئی فوجی مداخلت شروع کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرد (وائی پی جی) ملیشیا غیر ملکی حمایت سے شام کو تقسیم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ ترکیہ شام میں کرد زیرِ قیادت فورسز کو دہشت گرد اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے سربراہی اجلاس میں کہا کہ تہران شامی بحران کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام کی تقدیر کا فیصلہ اس کے عوام کو کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مداخلت کے بغیر قابض امریکی افواج کی غیر قانونی موجودگی شام کو غیر مستحکم کرتی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ شامی فوج کی طاقتور موجودگی ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں مدد کرے گی۔