Aaj News

پنجاب ضمنی انتخابات کے دوران کچھ حلقوں میں پیدا ہونے والی دلچسپ صورتِ حال

ایک طرف جہاں صوبہ بھر میں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے وہیں کچھ حلقوں میں دورانِ الیکشن دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔
Updated 17 Jul, 2022 04:53pm

پنجاب میں ضمنی انتخابات کا آغاز آج صبح ہوچکا ہے، صوبہ کے 14 اضلاع میں پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر پولنگ کا عمل جاری ہے۔

ایک طرف جہاں صوبہ بھر میں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے وہیں کچھ حلقوں میں دورانِ الیکشن دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔

پی پی 217 کی نشست پر تحریک انصاف لے نائب صدر اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود کے صاحب زادے زین قریشی میدان میں ہیں، جن کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے شیخ سلمان کر رہے ہیں۔

یہ وہی نشست ہے جس پر 2018 میں سلمان نعیم نے شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی۔

مظفر گڑھ کے حلقہ پی پی 272 میں ایک ہی خاندان کے دو افراد مدِ مقابل ہیں۔

صابق صوبائی وزیر ہارون سلطان کا اپنی بھابھی سے مقابلہ ہے۔

ہارون سلطان اپنے بھائی سید باسط سلطان کی اہلیہ کے مقابل کھڑے ہیں۔

ہارون سلطان یہ نشست تین بار جیت چکے ہیں، جنہیں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کیا گیا تھا۔

ڈیرہ غازی خان کے حلقہ پی پی 288 میں بھی سخت مقابلہ متوقع ہے۔

سابق گورنر سردار ذوالفقار علی کھوسہ کے صاحب زادے میدان میں ہیں، پی ٹی آئی نے اس حلقے میں سیف الدین کھوسہ کو ٹکٹ دیا ہے، جن کا مقابلہ ن لیگ کے عبدالقادر خان سے ہے۔

سابق رکنِ اسمبلی محسن عطا کھوسہ کے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر یہ سیٹ خالی ہوئی۔

جہانگیر ترین کے ضلع لودھراں کی دو نشستوں پر بھی سیاسی دنگل سجا ہوا ہے۔

مجموعی صورتِ حال

آرٹ ورک شاہ ذیشان سید
آرٹ ورک شاہ ذیشان سید

پنجاب کے 14 اضلاع کے 20 حلقوں میں 3131 پولنگ اسٹیشنز میں سے 676 انتہائی حساس اور 1094 حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

سیکیورٹی کی بات کریں تو پولنگ کے دوران پنجاب رینجرز کے دستے گشت پر رہیں گے اور فوج اسٹینڈ بائی پوزیشن پر ہوگی۔

ضمنی انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لیے پنجاب پولیس کی تیاریاں بھی مکمل ہیں۔

انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کا کہنا ہے کہ تمام حلقوں میں سیکیورٹی انتظامات یقینی بنائے جائیں گے، 3100 سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر 52 ہزار اہلکارتعینات کئے گئے ہیں، خواتین کے پولنگ اسٹیشنز پر لیڈی پولیس اہلکار فرائض انجام دیں گی۔

آئی جی پنجاب کے مطابق لاہور کے 4 حلقوں میں 9 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے۔

مانیٹرنگ کے لیے سنٹرل پولیس آفس اور ضلعی سطح پر کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔

آئی جی پنجاب نے خبردار کیا کہ دورانِ انتخابات اسلحے کی نمائش، بینر اور مخالفین کے کیمپس اکھاڑنے پر کارروائی ہوگی، لڑائی جھگڑا کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔

انتخابی حلقے میں اینٹی رائٹس فورس اور ایلیٹ فورس الرٹ ہوگی۔

پنجاب اسمبلی کی بیس نشستوں کے لیے 175 امیدوار مقابل ہیں۔

بیس حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 45 لاکھ 79 ہزار 898 ہے۔

ضمنی انتخابات راولپنڈی کے حلقے پی پی 7، خوشاب میں پی پی 83، بھکر ٹو پی پی 90، پی پی 97 فیصل آباد ون ، پی پی 125 جھنگ، پی پی 127 جھنگ فور ، پی پی 140 شیخوپورہ کی نشست پر ہوں گے۔

لاہور کے حلقوں پی پی 158، پی پی 167، پی پی 168 اور پی پی 170 پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔

پی پی 202 ساہیوال، پی پی 217 ملتان، پی پی 224 لودھراں ون اور پی پی 228 لودھراں 5، پی پی 237 بہاولنگر، پی پی 272 مظفر گڑھ 5، پی پی 273 مظفر گڑھ 6، پی پی 282 لیہ اور پی پی 288 ڈیرہ غازی خان میں بھی ضمنی انتخابات ہوں گے۔

urdu